Tuesday 18 June 2013

سانحہء زیارت

کیا ایک اور بنگلہ دیش کی تیاری ہے؟ کیونکہ میرا یہی ماننا ہے، کہ ہمارے حکمرانوں نے یہی پلان بنایا ہے۔ کیونکہ جس طرح قاءیداعظم ریزیڈنسی کو روکٹ حملہ کر کے تباہ کیا گیا ہے، اس نام پر کہ زیارت ریزیڈنسی پختون اور بلوچوں کو فرنگی دور کی یاد دلاتا تھا، اور مزے کی بات کہہ وہ لوگ رہے ہیں جو اس وقت بلوچستان کی حکومت میں ہیں اور تو اور کویی نہیں بلکہ پختون خواہ ملی پارٹی کے نمایندے کہہ رہے ہیں۔ بہانہ بازی دیکھنا چاہییے ان کی، بلوچوں نے خود قاید اعطظم کو جگہ دی تھی، وہ غیور قوم کیسے کہہ سکتی ہے کہ یہ قاید اعظم کا نہیں بلکہ کسی انگریز کی یادگار تھی؟ ٹھیک ہے انگریز نے بنوایا تھا مگر وہاں قاید اعظم ٹھیرے تھے! کویی بلوچ یا پختوں میں نہیں سمجھتا ان خبط دماغ والوں کی طرح سوچتا ہے۔ پختوں اوربلوچوں کو جتنی قاید اعظم سے عقیدت ہے، اس کا ہم شاید اندازہ بھی نہیں کر سکتے، اور ان کے پارے میں کہا جا رہا ہے، کہ وہ (بلوچ اور پختوں) اس کام میں ان کے ہامی تھے۔ میرا یہ ماننا ہے، قوم پرست جماعتیں بلوچستان میں کھل کر سامنے آگی ہیں، کیونکہ یہ کویی وجہ نہیں کہ آپ کسی بلڈنگ کو جلادیں۔ اگر ایسی بات ہے تو پھر آپ انگریز کے ریلوے ٹریک اور کونوینٹ اسکول اور اسپتال کو بھی جلا دو! یہ جہالت نہیں تو اور کیا ہے؟

 اگر چلو ان کی بات مان بھی لی جایے تو دنیا سیاحت پر چل رہی ہے، کیا اس کے ذریعے ہم زرہ مبادلہ نہیں کما سکتے تھے؟ ۱۸ویں ترمیم کے بعد ویسے بھی سیاحت صوبوں کو مل گیی ہے، تو کیا اس سے بلوچستان کی عوام کی خدمت نہیں ہوتی؟ ان کی زندگی آسان نہیں ہوتی؟ کیا بلوچستان میں رہنے والوں کا حق نہیں ہے کہ وہ بھی اچھی زندگی کزاریں؟ شرم آتی ہے مجھے، پتہ نہیں تمہیں آتی ہے کہ نھیں، اپنے آپکو صوبے کا کہلواکر۔ مجھے یقین نہیں آتا ایسے ایسے جاہلوں کو ہم نے اپنے سروں پر سوار کیا ہوا ہے، مگر کیا کریں، ہمیں خود بھی تو شوق ہے ایسوں کو ووٹ دینے کا!
اللہ رحم کرے بس۔ آمین

No comments:

Post a Comment

Feel free to comment, just remember it should not insult anyone!