مجھے سمجھ نہیں آتی، کہ بجایے ہم پاکستانی پروڈکشن کو سپورٹ کرنے کے، انڈین میڈیا کو کیوں کرتے ہیں؟ ۲۰۰۱/۰۲ میں جب انڈین چینل پر پابندی لگی تھی تو جب ہماری میوزک انڈسٹری نے زور پکڑا تھا۔ مگر یہ بات بھی ماننے والی ہے کہ چوری چھپے انڈین چینل چل رہے تھے! ساری باپ یہی ہے کہ ہمارا بھی گزارا نہیں ہوتا ان پنکچر ٹیوب کی بوریوں کو ساڑی میں دیکھنے سے۔ اگر پابندی لگانی بھی ہے تو انڈین ڈرامہ چینل پر لگاییں نہ کہ معلوماتی چینل جیسے نیشنل جیوگرافک وغیرہ۔ جب حکومت انڈین نیوز چینل پر پابندی پر عمل درامد کامیابی سے کرا سکتی ہے تو ڈرامہ چینل پر کیوں؟ کیا ان پھٹے ہویے ٹیوب کی بوریوں کو ساڑی میں دیکھنے کا شوق احساس حب الوطنی سے بھی دور کر رہی ہے؟اور کس بات پر ہم ان کو اتنا فیور دے رہے ہیں؟ کیا ہمارے چینل ان کے پاس چلتے ہیں؟پھر کس بات پر ہم ان کے میوزک چینل اپنے پاس چلا رہے ہیں؟ ہمیں کیا فایدہ ہو رہا ہے ان کے گانوں کے چینل اپنے پاس چلا کر؟جبکہ ہمارے پاس پوپ میوزک کے آیکون موجود ہیں؟ بجایے انکو پروموٹ کرنے کے ہم انڈین کو پروموٹ کر رہے ہیں؟ کیا ہمارے لیے شرم کا مقام نہیں ہے یہ؟ ہم کیوں انکے کونٹنٹ کواتنا پروموٹ کرتے ہیں؟ صحیح ہے، پڑوسی ملک ہے مگر اسکا مطلب بالکل یہ نہیں کہ برابرگی کی بنیاد پر نہ ہو! کیا انہوں نے آج تک ہمارا وجود برداشت کیا ہے؟ تو پھر بجایے ہم اپنے آپکو پروموٹ کرنے کے، کیونکر انکو اندھا دھند سپورٹ کرتے ہیں؟
کیونکہ مجھے اس بات سے اعتراض ہے کہ اپنے کلچر کو پروموٹ کرنے کے بجایے ہم ان کے کلچر کو پروموٹ کرتے ہیں۔ جبکہ وہاں کی ایک سی گریڈ اداکارہ نے بھی اپنی گندی زبان پاکستان کے لیے استعمال کی ہے، تو کیا اب بھی ہماری غیرت نہیں جاگی؟ میری انڈین سے کویی جھگڑا نہیں مگر پہلےاگر رشتہ استوار کرنا ہے تو برابرگی کی بنیاد پر، نہ کہ ہم پہل کرتے رہیں اور وہ ہمیں ذلیل کریں، اور جواب میں ہم ان کے ٹیلیوژن کونٹنٹ کو اپنے پاس اون ایر کریں۔جس سے میں یہ معنی اخذ کر رہا ہوں کہ ہمیں خود کںویں میں کا مینڈک بننے کا شوق ہے۔ کیونکہ جس قوم نے (میں ملک کا نام نہیں لے رہا ہوں) اپنی شناخت چھوڑی ہے، دنیا نے انکو فراموش کر دیا ہے، باقی اب ہمارے اوپر ہے۔
کیونکہ مجھے اس بات سے اعتراض ہے کہ اپنے کلچر کو پروموٹ کرنے کے بجایے ہم ان کے کلچر کو پروموٹ کرتے ہیں۔ جبکہ وہاں کی ایک سی گریڈ اداکارہ نے بھی اپنی گندی زبان پاکستان کے لیے استعمال کی ہے، تو کیا اب بھی ہماری غیرت نہیں جاگی؟ میری انڈین سے کویی جھگڑا نہیں مگر پہلےاگر رشتہ استوار کرنا ہے تو برابرگی کی بنیاد پر، نہ کہ ہم پہل کرتے رہیں اور وہ ہمیں ذلیل کریں، اور جواب میں ہم ان کے ٹیلیوژن کونٹنٹ کو اپنے پاس اون ایر کریں۔جس سے میں یہ معنی اخذ کر رہا ہوں کہ ہمیں خود کںویں میں کا مینڈک بننے کا شوق ہے۔ کیونکہ جس قوم نے (میں ملک کا نام نہیں لے رہا ہوں) اپنی شناخت چھوڑی ہے، دنیا نے انکو فراموش کر دیا ہے، باقی اب ہمارے اوپر ہے۔
ماضی میں انڈین چینل بند کرنے کا فایدہ
۱۔ ہمارےاپنے ڈرامہ چینل پروان چڑہے۔
۲۔ ہماری میوزک انڈسٹری پروان چڑھی اور اس کے ثمرات ہم اب تک اٹھا رہے ہیں۔
۳۔ ہمارے ٹی وی چینل پر صفایی تھی۔
۴۔ ڈاکیومنٹری دیکھنے کو مل جایا کرتی تھی۔
۵۔ میوزک ریکارڈ کمپنیوں کا عروج ہوا۔
، مشرف بیشک ایک ڈکٹیٹر تھا مگر یہ کام اچھا کیا تھا۔ کیا آج ہم یہ کنفرم کر سکتے ہیں کہ انڈین چینل پر جو ہم پیسہ لگا رہے ہیں، کیا وہ ہماری اکانومی میں لگ رہا ہے کہ بارڈر کے اس پار؟ مجھے ۱۱۰٪ یقین ہے، کچھ لوگ یہ پڑھنے کے بعد مجھے اچھی خاصی لوازمات سے نواز رہے ہوں گے، مگر کیا ہم پاکستانی بن کر سوچیں کہ جب ہم ان کو اتنا منا فع دے رہے ہیں تو کیا ان کو بھی نہیں چاہیے کہ ہمارے چینل کے لینڈنگ رایٹ ہمیں فراہم کریں؟ کیا ہمیں نہیں چاہیے کہ اپنی خود کی ایک شناخت بنایں بجایے اس کے کہ کبھی عربوں کی جوتی اور کبھی انڈین کی دھوتی؟ اس میں کویی دو راے نہیں کہ اردو ترک، فارسی، ہندی، اور عربی کا مجموعہ ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف اس وجہ سے ہم ان کے جوتیوں کو چاٹیں! شرم کا مقام ہے ہمارے لیےکیونکہ کبھی پاکستانی بن کر نہیں سوچا ہے ہم نے۔
جب بزنس بڑھا تو پیسے میں برکت بھی ہویی اور ۲۰۰۳ سے لے کر ۲۰۰۹ تک کا ٹایم یاد کریں جب ہماری جیبوں میں مہینے کے آخر میں روپے بچتے تھے، کیونکہ ہمارا لگایا ہوا پیسہ گھوم پھر کر ہماری اکانومی میں ہی لگ رہا تھا، مشرف بیشک ایک ڈکٹیٹر تھا مگر یہ کام اچھا کیا تھا۔ کیا آج ہم یہ کنفرم کر سکتے ہیں کہ انڈین چینل پر جو ہم پیسہ لگا رہے ہیں، کیا وہ ہماری اکانومی میں لگ رہا ہے کہ بارڈر کے اس پار؟ مجھے ۱۱۰٪ یقین ہے، کچھ لوگ یہ پڑھنے کے بعد مجھے اچھی خاصی لوازمات سے نواز رہے ہوں گے، مگر کیا ہم پاکستانی بن کر سوچیں کہ جب ہم ان کو اتنا منا فع دے رہے ہیں تو کیا ان کو بھی نہیں چاہیے کہ ہمارے چینل کے لینڈنگ رایٹ ہمیں فراہم کریں؟ کیا ہمیں نہیں چاہیے کہ اپنی خود کی ایک شناخت بنایں بجایے اس کے کہ کبھی عربوں کی جوتی اور کبھی انڈین کی دھوتی؟ اس میں کویی دو راے نہیں کہ اردو ترک، فارسی، ہندی، اور عربی کا مجموعہ ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف اس وجہ سے ہم ان کے جوتیوں کو چاٹیں! شرم کا مقام ہے ہمارے لیےکیونکہ کبھی پاکستانی بن کر نہیں سوچا ہے ہم نے۔
مجھے لوگ بدتمیز کہتے ہیں کیونکہ شرم لحاظ کیے بغیر میں صاف بات کہہ دیتا ہوں، کیونکہ سیدھی بات ہے، جب انڈیا سے اتنا پیار تھا تو پاکستان ہجرت کیوں کی تھی؟ جو پاکستان میں بیٹھ کر پاکستان کی برایی کرتے ہو؟ اور پاکستان کو بد دعا دیتے ہیں کہ دوبارا ایک ہوجایے؟ انہی جیسے لوگوں کی وجہ سےپاکستان کا یہ حال ہے، کیونکہ میرے وہ ساتھی جو سوشل میڈیا پر مجھ سے ذیادہ متحرک ہیں، اس بات کی نشاندہی کی ہے۔ ایسےلوگ یہ بات کرتے ہیں کہ پاکستان آکر غلطی کی، وہاں اتنی جایداد تھی، تو جھوٹ کیوں کہتے ہو؟ کیا یہاں آکرہندوستان میں اپنی جایداد کے جعلی دعوی کر کے یہاں زمینیں نہیں ہتھیای تھیں تم لوگ نے؟ اور تو اور کچھ بےغیرت جانتے بوجھتے ہویے، کیبل والوں کو یہ بھی کہتے ہیں کہ انڈین نیوز چینل لگاو۔ اپنی زبان پڑھ نہیں سکتے مگر ہندی پڑھنے کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔ کیا اندرا گاندھی کو بھول گیے پاکستان کے پارے میں کیا کہا تھا؟ پھر بھی پاکستانی ہو کر نہیں سوچیں گے تو لاکھ لعنت ہو تم پر۔
Post Script
میں صرف یہی چاہتا ہوں کہ برابرگی کی بنیاد پار انڈیا سے تعلقات استوار کریں بجایے اسکے کہ ہم دینے کے لیے رہ جایں اور وہ لینے کے لیے۔ اس میں، میں اپنے میڈیا کو بھی ملحوظ الزام سمجھتا ہوں کیوںکہ بجایے ہماری عوام کو شعور دینے کے ان کی خواہشات کو تکمیل کرنا اپنا وطیرہ بنایا ہوا ہے۔ کیا ہمارے ڈراموں کی کہانی انڈین سوپ سے کمزور ہوتی ہے؟ ہمارے ڈراموں میں کہانی ہوتی ہے جسے ہر کویی اپنی زندگی سےمنسلک نہیں کر سکتے، کیا انڈین ڈراموں میں ایسی کویی چیز ہے؟ بلکہ الٹا ہمارے دماغ خراب کر کے رکھ دیا ہے کہ بجایے ذہنی پختگی کے بچپنا ہے ابھی تک۔
میں اپنا خود کا ایک ایسا ہی تجربہ نہیں بانٹ رہا کیونکہ یہاں میرا مقصد کسی کو ذلیل کرنا نہیں ہے، مگر خدا را بڑے ہوجاو، صرف اتنا کہوں گا میں۔کیونکہ میرے کافی قریب کے دوستوں نے بھی مجھے بتایا ہے کہ مجھے سخت طبعیت کا سمجھا جاتا ہے کیونکہ میں ان سے ان غلیظ ڈراموں والے انداز میں نہیں ملتا، آخر کیوں ملوں؟ کیا انسانوں والے طریقے نہیں ہیں ملنے کے؟مجھے یہ تک بتایا گیا ہے کہ وہ لڑکی ناراض ہے کیونکہ میں نے مخصوص دایرہ کار میں بات کی اور اسکی تعریف نہیں کی۔ تو پھر میں کیا کروں؟ کس بات پر تعریف کروں جب میں ملا ہی ایک دو دفعہ ہوں؟ سمجھ سے بالا تر ہے، اور یہ سب صرف اسی لیے ہے کیونکہ ان انڈین ڈراموں نے ہمیں انسانوں سے"ٹوم اینڈ جیری" بنادیا ہے، ذیادہ تر لڑکیاں "جیری" اور لڑکے "ٹوم" بنے ہویے ہوتے ہیں۔
تفریح کے لیے دیکھنا الگ بات ہے مگر ان انڈین ڈراموں کو اپنی ذندگی کا حصہ بنا کر ہم کونسا تیر مار لے رہے ہیں؟ انہیں کے چینل پر پاکستان کا مذاق اڑایا جاتا ہے، اور وہ بھی بےغیرتی سے دیکھتے ہیں! میرا صرف یہی کہنا ہے کہ اپنی شناخت رکھو، بجایے اسکے کہ ہم دوسروں کی شناخت کو اپنا بنایں۔
مجھے برداشت کرنے کا شکریہ۔
nice post , good to read ur stuff
ReplyDelete